مُّنَّىٰ جبرئیل علیہ السلام نے بَنِيهُ کو دیکھا

جب جبرئیل علیہ السلام نے بَنِيهُ کو شَهِد، تو مَا نے كَمِلًا بَرَكة و عظیم} کے ساتھ چاہی> فرمایا.

انوارِ جبریل علیہ السلام کا جلوہ

حضرت محمد آپ کے روحانی نظارے میں جبریل علیہ السلام کا جلوہ لامحدود تھا۔ ان کی ظاہرت نغماتِ سماوی سے بھری ہوئی تھی اور وہ روشنی کے ساتھ جلوہ گار ہوتا تھا ۔ جبریل علیہ السلام کا یہ جلوہ آسمانی کی ایک مثال ہے جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی سے روشناس کراتا تھا۔

  • جبریل علیہ السلام کا
  • عالم
  • احترام

اپنے رسول کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ملاقات

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے نبی کے ساتھ ایک تقابل کا گواہی دی۔ یہ ملاقات نبی کی سیرت میں بڑا تھا اور اس میں رسول نے نبی اکرم کی خدمت میں رہنمائی دی۔ یہ واقعه ہر سنی پر {اہمیت ہے click here .

ایک بہت قابلِ مبارک معجزہ: جب جبرئیل علیہ السلام نے اپنی اولاد کو دیکھا

جب آپ کے بچوں سے آپ کی محبت اور پیار کا ثبوت پیش ہو، تو دل میں ایک ایسا سکون اور خوشی کا عالم ہوتا ہے جو الفاظ نہیں بتا سکتے۔ یہی حال جبرئیل علیہ السلام کے ساتھ بھی ہوا جب انھیں اپنی اولاد نے دیکھا۔ ایام گزریں تو وہ حیران رہے کہ ان کی اولاد ایسی ہوئی ہے جس میں رحمت، 知انت اور عشق کی کثرت ہے۔

  • جبرئیل علیہ السلام کی اولاد کا لوگ دیکھ کر وہ اپنی نسل کی زیبائی پر فخر کرتے ہیں۔
  • اپنے اولاد کے ساتھ جبرئیل علیہ السلام کی عشق کا ظاہر دیکھ کر اللہ پاک کی بڑائی پر گرویدہ ہو جاتے ہیں۔

جبرئیل علیہ السلام کی شریعت میں اہمیت اور عظمت

جبرائیل علیہ السلام نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ملائکے ہیں، جن کی حفظ بہت ہیمہم ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ کے نبیوں کو واہم ارشادات سے آگاہ کرتے ہیں اور انسانوں کی تربیت میں بھی ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

  • جبراییل
  • شریعت میں بہت ہیمہم

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور جبریل علیہ السلام کا پیغام

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی زیبا سُرِیال تھی. وہ اسلام کا پیغمبر تھے۔ انھوں نے اللہخد کی طرف سے اُمور لیا۔ جبریل عَلَیْهِ السَّلاَم نے انہیں ال کا پیغامسنا.

جنابنبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور عَلَیْهِ السَّلاَم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل آلہِ سلم سے \ب किताब الله کا حَفْظًا.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *